میلادالنبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور منہج قرآن و حدیث قسط اول

شروع اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان اور رحم کرنے والا ہے

میلاد النبی کا عقیدہ اہل سنت کیا ہے

اللہ کے سب سے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیدا ہونے ظاہری دنیا میں تشریف لانے کی خوشی میں اس دن کو خاص کرنا اور مبارک باد دینا اظہار مسرت کرنا ،ذکر مناقب رسول کی محافل سجانا اللہ کا شکر ادا کرنا اور صدقات نفافل اور طعام وغیرہ کا اھتمام غرباء و مساکین کے لیے کرنا عین مستحب ہے اس پر ان شاء اللہ قرآن و حدیث کے دلائل لائیں گے

نقطہ اول

قارئیں میں رضوی بھائی بڑے دعوے سے یہ بات کر رہا ہوں لائو یوٹیوب پر مناظرہ کا بھی چیلنج کر رہا ہوں کہ میلاد بریلویت کا نام نہیں نہ بریلویت میلاد سے ہے بریلوی حضرات پاک و ہند میں موجود ہیں جبکہ میں بندہ ناچیز یمن و مصر و سوڈان میں میلاد النبی کے جلوس میں شرکت کر چکا ہوں اور یمن میں میلاد النبی کے۔ جلسے سے خطاب بھی کئے ہیں عربی میں گویا یہ پاک و ہند میں بریلویوں کے کاندھے پر کمان رکھ کر تیر چلانے والے یا تو متعصب ہیں یا حاسد میلاد النبی کو عید کے طور پر متقدمین مفسرین محدیثین و شارحین مناتے آ رہے ہیں لہذا بریلوی حضرات جو کہ پاکستان و ہندوستان میں مشہور فرقہ ہے اس کا قصور یہ ہے کہ وہ متقدمین کے اس مقدس عمل پر عمل کر رہے ہیں یہ مسلہ بریلویت کا ایجاد کرنے ہرگز نہیں

بریلوی حضرات میں چند ایک مشائخ اور پیراں عظام نے میلاد النبی کے نام پر جو خرافات بنا ڈالی ہیں وہ قابل مزحمت ہیں اس پر بریلوی معتبر علماء کو ضروری نوٹس لے کر کنٹرول کرنا چاہیے بلکہ بریلویوں کے عظیم امام الشاہ احمد رضا خاں الحافظ العالم المحدث مفتی اعظم ترجمان القرآن شاعر ادیب عامل اعلی حضرت جس کی لاجواب تحقیقات پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا آف عقائد اہل سنہ فتوی رضویہ میں صاف لکھا ہے کہ خرافات اور روایات موضوعہ بیان کرنا حرام ہیں ایسی زکر کی محافل میں اور عورتوں کے میلاد کروانا حرام عورت کا اونچی آواز میں نعت پڑھنا حرام مزامیر قوالیاں موسیقی ڈھول باجے سب اعمال شیطان ہیں خدارا بریلوی حضرات ایک حلال کام کی آڑ میں جو حرام کاریاں ہو رہی ہیں اس پر سختی سے پابندی لگوائیں

نقطہ دوم

ہم اہل سنت کا مسلمہ اصول ہے کہ جب کوئی عقیدہ نص قرآن و حدیث سے کسی اشارہ نص سے بھی ثابت ہو جائے یا کسی کام کے کرنے پر ایک قرینہ موجود ہو اور اس کی ممانعت نہ ثابت ہو تو وہ عمل مستحب و مباح ہے

بعض لوگ کہتے ہیں کہ مباح مستحب ہے تو دیکھاو رسول اللہ نے کہا کیا واضع حکم قرآن سے دیکھاو تو جواب یہ ہے کہ اگر میں کہوں یہ عمل مستحب ہے تو دلیل مستحب کی دوں گا یا فرض سنت کی — اگر رسولُ اللہ نے یہ عمل کیا ہو تو وہ عمل مستحب کیسے رہا وہ تو سنت ہو گا میں کہتا ہوں میلاد النبی کو منانے کا قرینہ قرآن و سنت ائمہ مفسرین و محدیثین سے ثابت ہے آپ کہتے ہو نہیں مستحب کو رسول اللہ نے کہاں کیا ہے دیکھاو 🤪🤪😜😜

نقطہ قابل غور یہ کہ اگر امر مطلق وجوب کا ہوا قرآن و حدیث میں تو وہ واجب اگر رسول اللہ کا عمل ہوا تو سنت اگر اصحاب رسول یا قرآن و سنت میں کسی عمل پر کرنے کا قرینہ مل گیا تو وہ مستحب

ایسا عمل جس کے کرنے سے نہ تو کوئی ثواب نہ گناہ ہو – کرنا نہ کرنا برابر ہو تو وہ مباح ہوگا

نوٹ

کسی حکم مستحب کا قرآن و حدیث مل جانے کے بعد اگر کوئی یہ کہے یہ عمل تب مانو گا جب اصحاب رسول سے دیکھاو یا رسول اللہ سے دیکھاو تو وہ جاہل اور جاہل مطلق ہے ہم آگے چل کر قرآن کی آیات پیش کریں گے جن پر رسول اللہ کا عمل و اصحاب رسول کا عمل ثابت نہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان احکام القراان پر عمل نہ ہوگا بلکہ اس بات پر محمول کیا جاوے گا کہ رسول اللہ اور اصحاب کا عمل ضرور بضرور ہوگا مگر کتب حدیث و تاریخ میں نقل نہ ہوسکا

میلاد النبی پر دلائل قرآن سے

سب سے پہلے ہم قرآن سے قرینہ ذکر محفل میلاد بیان کریں گے

رسول اللہ کی دنیا میں آمد اور اس کا ذکر قرآن نے خود بہت بکمال انداز میں کیا

وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗؕ-قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِیْؕ-قَالُوْۤا اَقْرَرْنَاؕ-قَالَ فَاشْهَدُوْا وَ اَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ(81)فَمَنْ تَوَلّٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ(82)
ترجمہ:
اور یاد کرو جب اللہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا فرمایاتو ایک دوسرے پر گواہ ہوجاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوںتو جو کوئی اس کے بعد پھرے تو وہی لوگ فاسق ہیں [3-آل عمران:81]
اس آیت کی تفسیر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ پیدائش کے اعتبار سے میں سب نبیوں سے پہلے ہوں اور دنیا میں آنے کے اعتبار سے سب سے آخر میں
ہوں پس مجھ سے ابتداء کی ہے

وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ: اور یاد کرو جب اللہ نے نبیوں سے وعدہ لیا۔} حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کے بعد جس کسی کو نبوت عطا فرمائی ،ان سے سیدُ الانبیاء، محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے متعلق عہد لیا اور ان انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوموں سے عہد لیا کہ اگر ان کی حیات میں سرورِکائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ مبعوث ہوں تو وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ پر ایمان لائیں اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی مددو نصرت کریں۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۸۱، ۱ / ۲۶۷-۲۶۸)
عظمتِ مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا بیان:
اس سے ثابت ہوا کہ ہمارے آقا و مولا، حبیب ِ خدا، محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ تمام انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں سب سے افضل ہیں۔اس آیت مبارکہ میں نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے عظیم فضائل بیان ہوئے ہیں۔ علماء کرام نے اس آیت کی تفسیر میں پوری پوری کتابیں تصنیف کی ہیں اور اس سے عظمت ِ مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بے شمار نکات حاصل کئے ہیں۔

چند ایک نکات یہ ہیں :
(1)…حضور پرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی شان میں اللہ تعالیٰ نے یہ محفل قائم فرمائی۔
(2)…خود عظمت ِ مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بیان کیا۔
(3)…عظمت ِ مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے سامعین کیلئے کائنات کے مقدس ترین افراد انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو منتخب فرمایا۔
(4)…کائنات وجود میں آنے سے پہلے حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا ذکر جاری ہوا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی عظمت کا بیان ہوا۔
(5)…آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو تمام نبیوں کا نبی بنایا کہ تمام انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بطورِ خاص آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے اور مدد کرنے کا حکم دیا۔
(6)…انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو فرمانے کے بعد باقاعدہ اس کا اقرار لیا حالانکہ انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کسی حکمِ الہٰی سے انکار نہیں کرتے۔
(7)…انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس اقرار کا باقاعدہ اعلان کیا۔
(8)…اقرار کے بعد انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ایک دوسرے پر گواہ بنایا۔
(9)…اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا کہ تمہارے اس اقرار پر میں خود بھی گواہ ہوں۔
(10)… انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اقرار کرنے کے بعد پھر جانا مُتَصَوَّر نہیں لیکن پھر بھی فرمایا کہ اس اقرار کے بعد جو پھرے وہ نافرمانوں میں شمار ہوگا

نص قرآن سے ثابت ہوا کہ ذکر محفل آمد مصطفی کروانا اللہ کی سنت ہے رسول اللہ کا ذکر کرنا اللہ کی سنت ہے ایک آیت اور اس عنوان پر سورہ احزاب میں

اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(56) 

ترجمہ:

بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو!ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

حافظ محمد بن عبد الرحمٰن سخاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  :درود شریف کی آیت مدنی ہے اور ا س کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں  کو اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی وہ قدر و مَنزلت بتا رہا ہے جو مَلاءِ اعلیٰ (عالَمِ بالا یعنی فرشتوں ) میں  اس کے حضور ہے کہ وہ مُقَرّب فرشتوں  میں  اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ثنا بیان فرماتا ہے اور یہ کہ فرشتے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر صلاۃ بھیجتے ہیں ، پھر عالَمِ سِفلی کو حکم دیا کہ وہ بھی آپ پر صلاۃ و سلام بھیجیں  تاکہ نیچے والی اور اوپر والی ساری مخلوق کی ثنا آپ پر جمع ہو جائے۔

مزید فرماتے ہیں  :آیت میں  صیغہ ’’ یُصَلُّوْنَ‘‘ لایا گیا ہے جو ہمیشگی پر دلالت کرتا ہے تاکہ معلوم ہو کہ اللہ تعالیٰ اور ا س کے فرشتے ہمارے نبی پر ہمیشہ ہمیشہ درود بھیجتے ہیں  حالانکہ اَوّلین و آخرین کی انتہائی تمنا یہ ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ایک خاص رحمت ہی انہیں  حاصل ہو جائے تو زہے نصیب اور ان کی قسمت یہ کہاں !بلکہ اگر عقلمند سے پوچھا جائے کہ ساری مخلوق کی نیکیاں  تیرے نامہِ اعمال میں  ہوں ، تجھے یہ پسند ہے یا کہ اللہ تعالیٰ کی ایک خاص رحمت تجھ پر نازل ہو جائے؟ تو وہ اللہ تعالیٰ کی ایک خاص رحمت کو پسند کرے گا۔اِس بات سے اُس ذات کے مقام کے بارے میں  اندازہ لگا لو جن پر ہمارا رب اور اس کے تمام ملائکہ ہمیشہ ہمیشہ درود بھیجتے ہیں ۔(القول البدیع، نبذۃ یسیرۃ من فوائد قولہ تعالی: انّ اللّٰہ وملائکتہ یصلّون علی النبی۔۔۔ الخ، ص۸۵-۸۶)

حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو لوگ کسی مجلس میں  بیٹھیں  اوراس میں اللہ تعالیٰ کاذکرنہ کریں  اورنہ اس کے نبی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود پڑھیں  تو (قیامت کے دن) ان کی وہ مجلس ان کے لیے باعث ِندامت ہوگی،اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو انہیں  عذاب دے گااور چاہے گاتوان کومعاف فرمادے گا۔(سنن ترمذی، کتاب الدعوات عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب فی القوم یجلسون ولا یذکرون اللّٰہ، ۵ / ۲۴۷، الحدیث: ۳۳۹۱)

امام ابو العالیہ نے کہا اللہ کے آپ پر صلوٰۃ پڑھنے کا معنی ہے فرشتوں کے سامنے آپ کی حمد وثناء کرنا اور فرشتوں کے صلوٰۃ پڑھنے کا معنی ہے دعا کرنا۔ (صحیح البخاری تفسیر سورة الاحزاب باب : ١٠)

نص قطعہ سے ثابت ہوگیا کوئی مائی کا لال اصول دین کی روشنیُ میں انکار نہیں کر سکتا کہ اللہ ہر وقت ہر لمحہ فرشتوں کی محفل میں زکر مصطفی کر رہا ہے کیونکہ یصلون لفظ مضارع ہے یعنی اللہ ہر وقت یہ کام کر رہا ہے اور کرتا رہے گا اور صفت کے ساتھ مصوف بھی لازم ہے اللہ جب سے ہے تب سے اللہ کی صفات ہیں کیونکہ ذات بھی قدیم اور صفات بھی قدیم یصلون صفت اللہ ہے اللہ جب سے ہے تب سے صفت ہے اور صفت یہ کہ اللہ مدح ثناء رسول کرتا ہے درود علی النبی

اب یہ سارے مولوی بریلی دیوبندی قلم اٹھا کر مجھ ناچیز کو سمجھا دیں کہ اللہ جب سے ہے درود نعت رسول پڑھتا ہے تو مصطفی کریم کب سے ہیں ؟؟؟؟

مولوی جی ایک وقت آئے گا صور پھونکا جائے گا ہرچیز فنا ہو جائے گی بس اللہ کی ذات باقی رہے گی اور اللہ کی صفت یصلون بھی اللہ کے ساتھ باقی رہے گی اللہ اس وقت رسولُ پر درود پڑھ رہا ہوگا گویا مصطفی کریم بھی اس وقت ہونگے ورنہ اللہ درود فنا ہوجانے والے محمد پر پڑھ رہا ہوگا وہ خدا کیسا جو فنا ہوجانے والے ہستی پر درود پڑھے کہ جب اس کا وجود نہ ہو

رضوی جواب کا منتظر

معلوم ہوا زکر رسول ان پر درود اللہ کی سنت اور عمل ہے یہ ربیع الاول میں کریں یا رمضان میں یا کسی ماہ میں جائز ہے محفل میلاد اصل میں محفل زکر النبی ہوتی ہے

محفل میلاد یا سیرت النبی یا کسی نام سے بھی محفل سجا لیں اس میں پیدائش سے وفات تک جہاد سیرت درود جو پہلو رسول اللہ کا بیان کریں جائز ہے سنت اللہ ہے وہ کام ہے جس میں اللہ نے فرشتوں انسانوں سب کو شریک کیا ورنہ افعال خدا میں شرک حرام ہے

ایک نقطہ اور بیان کر کرتا چلو کہ ’’وَ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ میں اذکرو امر ہے اور اصول کے مطابق مطلق وجوب کے لیے آتا ہے یعنی اللہ کی نعمت کا زکر کرنا واجب ہے امت کا اتفاق ہے دیوبندی اہل حدیث بھی مانتے ہیں

لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَی الْمُؤمِنِینَ إِذْ بَعَثَ فِیهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ یَتْلُواْ عَلَیْهِمْ آیَاتِهِ وَیُزَکِّیهِمْ وَیُعَلِّمُهُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَإِن کَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِی ضَلَالٍ مُّبِینٍ.

بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔ 

(آل عمران، 3: 164)

قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے بے شمار نعمتوں کا ذکر کیا مگر کسی نعمت پر احسان نہیں جتلایا۔ احسان اسی نعمت پر جتلایا جاتا ہے جو نعمت عظمیٰ ہو۔ چنانچہ مذکورہ بالاآیت مبارکہ میں اللہ رب العزت نے لقد من اللہ فرما کر ذات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جمیع انسانیت،جملہ موجودات و حیاتیات، عوالم اور کائنات کے لیے نعمت عظمیٰ قرار دیا ہے چونکہ اس مقام پر لفظ لقد من اللہ میں احسان جتلانے کے معنی کو بطور خاص ذکر کیا گیا ہے تاکہ جس عظیم نعمت کے صدقے ساری کائنات اور کل موجودات کو پیدا فرمایا اس کی عظمت کا اظہار فرمایا جائے اور دیگر انعامات سے ان کی ممتاز و نمایاں حیثیت کو بیان کر دیا جائے۔

اللہ رب العزت نے حصول نعمت کے بعد تحدیث نعمت کے طور پر چرچا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے 

وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ.

اور اپنے رب کی نعمتوں کا (خوب) تذکرہ کریں۔ 

(الضحیٰ، 93: 11)

وَ  اذْكُرُوْا  نِعْمَتَ  اللّٰهِ  عَلَیْكُمْ  اِذْ  كُنْتُمْ  اَعْدَآءً  فَاَلَّفَ  بَیْنَ  قُلُوْبِكُمْ  فَاَصْبَحْتُمْ  بِنِعْمَتِهٖۤ  اِخْوَانًاۚ-وَ  كُنْتُمْ  عَلٰى  شَفَا  حُفْرَةٍ  مِّنَ  النَّارِ  فَاَنْقَذَكُمْ  مِّنْهَاؕ-كَذٰلِكَ  یُبَیِّنُ  اللّٰهُ  لَكُمْ  اٰیٰتِهٖ  لَعَلَّكُمْ  تَهْتَدُوْنَ(103)ال عمران

یاد کرو اللہ کی نعمت اکبر کو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں ملاپ پیدا کردیا پس اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے اور تم تو آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے تو اس نے تمہیں اس سے بچالیا۔ اللہ تم سے یوں ہی اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے تاکہ تم ہدایت پاجاؤ۔

قرآن کی دس آیات ایسی ہیں جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ کی ساری نعمتیں ہیں مگر ہر نعمت کی سردار رسول کی ذات ہے تو پھر رسول اللہ کو نعمت سمجھ کر ان کا ذکر کرنا واجب ہوا ذکر مصطفی کی محفل واجب ہوئی – سوال یہ ہے کہ کیا دین اللہ کی نعمت ہے جواب جی نعمت ہے سوال کیا اس کا زکر کرنا قرآن کے حکم کے مطابق واجب ہے جواب واجب ہے تو رسول اللہ کو صاحب دین ہیں ان کا ذکر کرنا ان کے آمد کے تزکرے کرنا حرام کیسے دلیل لاو

آمد رسول اور شان زکر کی محفل سجانا قرآن سے ثابت ہے اور اس کا منکر قرآن کا منکر کافر ہے

اگر آمد رسول کی زکر کی محفل سجانا واجب ہے تو اصحاب رسول سے کوئی تو قرینہ ہوگا تو بسم اللہ بالکل اصحاب رسول خصوصا میلاد مصطفی کی غرض سے زکر کی محفل مسجد نبوی میں سجائے بیٹھے نظر آتے ہیں ملاعظہ کریں سنن نسائی

قارئین قرآن کے عبارہ النص اور دلائل قطعی کے بعد اصحاب رسول کے عمل کا ہونا نہ ہو کوئی حجت نہیں کیونکہ اہل سنت کا اصول قرآن و سنت و اجماع و قیاس ہے میری دلیل قرآن سے تھی تو اصحاب رسول کے ساتھ قرآن کو مشروط کرنا کفر ہے اگر کوئی قرآنی حکم کو اس شرط پر قبول کرے کہ صحابی نے کیا تو کروں گا تو کافر ہے رضوی بھائی کا فتوی یاد رکھ لیں مگر پھر بھی ہم نے قرآن کے بعد رسول اللہ کی تصدیق اور اصحاب رسول کی محفل دیکھا دی ہے اب کوئی یہ کہے معاویہ رض نے سپیکر اور ساونڈ سسٹم کہاں لگایا یہ دیکھاو چاول کہاں پکائے یہ دیکھاو تو ہم پوچھین گے کہ تم مندروں والے محراب و مینار مساجد پر اور ان کو مزین کرنا دیکھا دو ہم ابوسعید خزری کا ساونڈ میلاد میں لگانا دیکھائیں گے

نقطہ سوئم

امت کے علماء متقدمین محفل ذکر آمد میلاد کیسے منعقد کرتے تھے

قرآن و حدیث سے محفل ثابت کرنے کے بعد یہ سوال لازمی سمجھنا چاہے یہ ان دلائل کو لے کر عورتوں کے اختلاط والی محافل جو حرام ہیں ان کو کوئی جائز نہ سمجھ لے لہزا پاک و ہند میں میلاد کروانے والے حضرات نوٹ کر لیں کہ محفل میلاد قرآن سے ثابت تو ہوئی اب اس کی حالت کیا ہوگی یہ ائمہ محدیثین اور متقدمین سے دیکھیں گے

سب سے پہلے میں محدث جن کو تمام امت حتی کہ شیعہ حضرات بھی ادب سے نام لیتے ہیں عبدالرحمن ابن جوزی المتوفی ۵۷۹ھ سے آغاز کروں گا اور بعد میں امت کے ایک سو سے زیادہ ائمہ محدث کے حوالہ جات دئیے جائیں گئے جن حضرات نے میلاد پر مستقل کتابیں لکھی اور میلاد جائز قرار دیا

ابن جوزی وہ ہے جس کے حوالہ جات عبداللہ بن محمد بن عبدالوہاب نجدی نے اپنی کتاب مختصر سیرت رسول میں دئے

اور ابن جوزی نے دو کتابین میلادالنبی پر لکھی تقریبا ایک ہزار سال قبل

پہلی کتاب المولد عروس

دوسری کتاب بیان میلادالنبی

یہ تمام کتب ہماری اس ویپ سائٹ پر مل جائیں گی

علامہ ابن جوزی مولد العروس میں فرماتے ہیں: 

وجعل لمن فرح بمولده حجابًا من النار وسترًا، ومن أنفق في مولده درهمًا کان المصطفيٰ ﷺ له شافعًا ومشفعًا، وأخلف الله عليه بکل درهم عشرًا. 

فيا بشري لکم أمة محمد لقد نلتم خيرًا کثيرًا في الدنيا وفي الأخري. فيا سعد من يعمل لأحمد مولدًا فيلقي الهناء والعز والخير والفخر، ويدخل جنات عدن بتيجان درّ تحتها خلع خضرًا.

’’اور ہر وہ شخص جو آپ ﷺ کے میلاد کے باعث خوش ہوا، الله تعالیٰ نے (یہ خوشی) اس کے لیے آگ سے محفوظ رہنے کے لیے حجاب اور ڈھال بنادی۔ اور جس نے مولدِ مصطفیٰ ﷺ کے لیے ایک درہم خرچ کیا تو آپ ﷺ اُس کے لیے شافع و مشفع ہوں گے۔ اور الله تعالیٰ ہر درہم کے بدلہ میں اُسے دس درہم عطا فرمائے گا۔

’’اے اُمتِ محمدیہ! تجھے بشارت کہ تونے دنیا و آخرت میں خیر کثیر حاصل کی۔ پس جو کوئی احمد مجتبیٰ ﷺ کے میلاد کے لیے کوئی عمل کرتا ہے تو وہ خوش بخت ہے اور وہ خوشی، عزت، بھلائی اور فخر کو پالے گا۔ اور وہ جنت کے باغوں میں موتیوں سے مرصع تاج اور سبز لباس پہنے داخل ہوگا۔‘‘

ابن جوزي، مولد العروس: 

دوسری کتاب کا بھی سنُ لیں

علامہ ابن جوزی بیان المیلاد النبوي ﷺ میں فرماتے ہیں: 

لا زال أهل الحرمين الشريفين والمصر واليمن والشام وسائر بلاد العرب من المشرق والمغرب يحتفلون بمجلس مولد النبي ﷺ ، ويفرحون بقدوم هلال شهر ربيع الأول ويهتمون اهتمامًا بليغًا علي السماع والقراة لمولد النبي ﷺ ، وينالون بذالک أجرًا جزيلاً وفوزًا عظيمًا.

’’مکہ مکرمہ، مدینہ طیبہ، مصر، شام، یمن الغرض شرق تا غرب تمام بلادِ عرب کے باشندے ہمیشہ سے میلادالنبی ﷺ کی محفلیں منعقد کرتے آئے ہیں۔ وہ ربیع الاول کا چاند دیکھتے تو ان کی خوشی کی انتہا نہ رہتی۔ چنانچہ ذکرِ میلاد پڑھنے اور سننے کا خصوصی اہتمام کرتے اور اس کے باعث بے پناہ اَجر و کامیابی حاصل کرتے رہے ہیں۔‘‘

ابن جوزي، بيان الميلاد النبوي ﷺ: 

جیسا یہ مکہ مدینہ مصر یمن کے لوگ محفل سجاتے تھے ایک ہزار سال پہلے آپ بھی سجاو آمد رسول کی خوشی مناو

اصحاب رسول اور ابن جوزی کے زمانے یعنی قریب ایک ہزار سال قبل محفل میلاد ثبوت پیش کئے جا چکے باقی ہر صدی میں مختلف ائمہ کا زکر ہم دوسری قسط میں کریں گئے ابھی محفل میلاد کو مختلف ادوار میں مختصراا دیکھ رہیے ہیں

ابن جوزی کے بعد 923 ھجری میں گزرنے والے ارشاد ساری شارح بخاری لکھنے والے امام احمد بن محمد قسطلانی رحمہ اللہ کا موقف میلاد کی محفل پر

امام شہاب الدین ابو العباس قسطلانی (851۔ 923ھ)

صاحبِ ’’ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری‘‘ امام شہاب الدین ابو العباس احمد بن ابی بکر قسطلانی (1448۔ 1517ء) میلادالنبی ﷺ منانے کے متعلق لکھتے ہیں:

ولا زال أهل الإسلام يحتفلون بشهر مولده عليه السلام، ويعملون الولائم، ويتصدقون في لياليه بأنواع الصدقات، ويظهرون السرور ويزيدون في المبرات. ويعتنون بقراء ة مولده الکريم، ويظهر عليهم من برکاته کل فضل عظيم. 

ومما جُرّب من خواصه أنه أمان في ذالک العام، وبشري عاجلة بنيل البغية والمرام، فرحم الله امرءًا اتّخذ ليالي شهر مولده المبارک أعيادًا، ليکون أشد علة علي من في قلبه مرض وأعيا داء.

ہمیشہ سے اہلِ اسلام حضور نبی اکرم ﷺ کی ولادتِ باسعادت کے مہینے میں محافلِ میلاد منعقد کرتے آئے ہیں۔ وہ دعوتوں کا اِہتمام کرتے ہیں اور اِس ماہِ (ربیع الاول) کی راتوں میں صدقات و خیرات کی تمام ممکنہ صورتیں بروئے کار لاتے ہیں۔ اِظہارِ مسرت اور نیکیوں میں کثرت کرتے ہیں اور میلاد شریف کے چرچے کیے جاتے ہیں۔ ہر مسلمان میلاد شریف کی برکات سے بہر طور فیض یاب ہوتا ہے۔

’’محافلِ میلاد شریف کے مجربات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جس سال میلاد منایا جائے اُس سال امن قائم رہتا ہے، نیز (یہ عمل) نیک مقاصد اور دلی خواہشات کی فوری تکمیل میں بشارت ہے۔ پس اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جس نے ماہِ میلادالنبی ﷺ کی راتوں کو (بھی) بہ طور عید منا کر اس کی شدتِ مرض میں اضافہ کیا جس کے دل میں (بغضِ رسالت مآب ﷺ کے سبب پہلے ہی خطرناک) بیماری ہے۔‘‘

1. قسطلاني، المواهب اللدنية بالمنح المحمدية، 1: 147، 148
2. زرقاني، شرح المواهب اللدنية بالمنح المحمدية

دوستوں خدا سے فرشتوں تک رسول سےاصحاب رسول تک اوراصحاب رسول سے ابن جوزی اور ابن جوزی سے امام قسطلانی تک اور متاخرین میں ایک ایسے شخص کے حوالے سے قسط اول کا خاتمہ کروں گا کہ کوئی وہابی مانے بغیر رہ نہیں پائے گا

غیر مقلدین اور دیوبندی حضرات کے امام مطلق شاہ ولئ اللہ ہیں فتوی برائے خواتین ابن باز اور اشرفعلی تھانوی بلکہ بریلوی بھی بعض ان کو مانتے ہیں

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (1114۔ 1174ھ)

قطب الدین احمد شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (1703۔ 1762ء) اپنے والد گرامی اور صلحاء و عاشقان کی راہ پر چلتے ہوئے میلادالنبی ﷺ کی محافل میں شریک ہوتے تھے۔ آپ مکہ مکرمہ میں اپنے قیام کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: 

وکنت قبل ذلک بمکة المعظمة في مولد النبي ﷺ في يوم ولادته، والناس يصلون علي النبي ﷺ ويذکرون إرهاصاته التي ظهرت في ولادته ومشاهدة قبل بعثته، فرأيت أنواراً سطعت دفعة وحداة لا أقول إني أدرکتها ببصر الجسد، ولا أقول أدرکتها ببصر الروح فقط، و الله أعلم کيف کان الأمر بين هذا وذلک، فتأملت تلک الأنوار فوجدتها من قبل الملائکة المؤکلين بأمثال هذه المشاهد وبأمثال هذه المجالس، ورأيت يخالطه أنوار الملائکة أنوار الرحمة.

’’اس سے پہلے میں مکہ مکرمہ میں حضور ﷺ کی ولادت باسعادت کے دن ایک ایسی میلاد کی محفل میں شریک ہوا جس میں لوگ آپ ﷺ کی بارگاہِ اقدس میں ہدیۂ درود و سلام عرض کر رہے تھے اور وہ واقعات بیان کر رہے تھے جو آپ ﷺ کی ولادت کے موقعہ پر ظاہر ہوئے اور جن کا مشاہدہ آپ ﷺ کی بعثت سے پہلے ہوا۔ اچانک میں نے دیکھا کہ اس محفل پر اَنوار و تجلیات کی برسات شروع ہوگئی۔ میں نہیں کہتا کہ میں نے یہ منظر صرف جسم کی آنکھ سے دیکھا تھا، نہ یہ کہتا ہوں کہ فقط روحانی نظر سے دیکھا تھا، الله ہی بہتر جانتا ہے کہ ان دو میں سے کون سا معاملہ تھا۔ بہرحال میں نے ان اَنوار میں غور و خوض کیا تو مجھ پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ یہ اَنوار اُن ملائکہ کے ہیں جو ایسی مجالس اور مشاہد میں شرکت پر مامور و مقرر ہوتے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ اَنوارِ ملائکہ کے ساتھ ساتھ اَنوارِ رحمت کا نزول بھی ہو رہا تھا۔‘‘

شاه ولي الله ، فيوض الحرمين: 80، 81

آو اب فیصلہ کریں مکہ میں میلاد النبی کی محفل میں شرکت کرنے والے کس درجہ کے گمراہ ہیں شاہ ولی اللہ کو بھی بریلوی کے ساتھ کھڑا کرو کیونکہ شاہ ولی کہتا ہے کہ نور محفل میلاد پر فرشتوں کا نازل ہوا میں نے دیکھا اور وہ نور فرشتوں کا تھا جو میلاد کی محفل پر نازل ہوئے عربی اور اردو دونوں کتب کے سکین لگا دئیے ہیں

مزید تحقیق قسط دوئم میں بیان کروں گا ان شاء اللہ

محمد اقبال رضوی عرف رضوی بھائی