اس رویت میں شیعہ عطیہ الکوفی عوفی ہے
حدثنا محمد بن عوف، ثنا بكر بن خنيس، حدثنا سوار بن مصعب، عن داود بن أبي عوف، عن فاطمة بنت علي، عن فاطمة الكبرى، عن أسماء بنت عميس، عن أم سلمة، قالت: كانت ليلتي، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم عندي فجاءت إلي فاطمة مسلمة، فتبعها علي، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم رأسه، فقال: ” أبشر يا علي، أنت وأصحابك في الجنة، إلا أن ممن يزعم أنه يحبك، قوم يرفضون الإسلام، يلفظونه، يقال لهم: الرافضة، فإذا لقيتهم فجاهدهم، فإنهم مشركون “. قلت: يا رسول الله، ما العلامة فيهم؟ قال: «لا يشهدون جمعة، ولا جماعة، ويطعنون على السلف»”
یہ روایت درج ذیل علتوں کی وجہ سے موضوع ومضطرب ہے:
پہلی: مصعب بن سوار الہمدانی متروک ومتہم راوی ہے جیسا کہ اوپر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی حدیث بطریق شعبی کے تحت ذکر کیا گیا ہے۔
دوسری: بکر بن خنیس بھی ضعیف ہے۔ امام ذہبی اس کے متعلق فرماتے ہیں:
“واه” (الکاشف)۔
تیسری: مصعب نے اس روایت میں کافی اضطراب کیا ہے۔
وہ کبھی اس روایت کو “عن ابو الجحاف عن فاطمہ” کے طریق سے روایت کرتا ہے جیسا کہ اس سند میں مذکور ہے۔
کبھی وہ اسے “عن عطیہ العوفی عن ابو سعید” کے طریق سے روایت کرتا ہے (معجم الاوسط: 6605، والشریعہ للآجری: 1535)۔
کبھی وہ اسے “عن ابو الجحاف عن محمد بن عمرو الہاشمی” کے طریق سے روایت کرتا ہے (دیکھئے الجزء العاشر لابی الفتح ابن ابی الفوارس: 39)۔
تو کبھی وہ اسے “عن محمد بن جحادہ عن الشعبی عن علی” کے طریق سے روایت کرتا ہے (دیکھئے حدیث سیدنا علی بطریق شعبی)۔