قارئیں یہ سوال اکثر سننے کو ملتا ہے کیا صحابہ نے میلاد منایا جلوس جھنڈے لگائے تو جواب عرض ہے
پہلا نقطہ یہ ہے کہ جس چیز کی اباحت ثابت ہو جائے قرآن و حدیث سے یا جس مسلہ کا مستحب مستحسن ہونا ثابت ہو جائے اس پر دلیل مانگنا کہ اصحاب رسول سے دیکھاو جہالت بھی ہے اور خطرناک بھی
قرآن کو مشروط کرنا کفر ہے اگر کوئی کہے کہ قرآن کی فلاں حکم تب مانو گا کہ جب اصحاب رسول سے ثابت ہوگا تو وہ شخص کافر ہے
میلاد النبی کی شرعی حیثیت قرآن و حدیث سے والی پوسٹ میں ہم سلسلہ وار بیان کریں گے کہ میلاد قرآن و حدیث سی ثابت ہے تو پھر اصحاب کی دلیل مانگنا بنتا ہی نہیں
دوسرا نقطہ یہ کہ اگر کوئی کام صحابی کرے تو ہئ جائز ہوگا ورنہ ناجائز یا پھر ہم وہی کام کر سکتے ہیں جو اصحاب رسول نے کئے باقی سب حرام ہیں تو اس پر دلیل لائیں ورنہ بتاہیں کہ
حدیث رسول یعنی رسول اللہ کا کلام محدثین کی شروط پر قبول کرنا اور رد کرنا یہ اصحاب رسول نے ایسا کیا – اگر کوئی عمر فاروق کو اج کہے کہ بخاری مسلم کی شرائط پر فلاں رسول کا فرمان ضعیف ہے رد ہے میں نہیں مانتا تو عمر فاروق ایسے شخص کی گردن کاٹ دیں کہ اے ظالم رسول خدا کئ حدیث علماء کے بنائے اصولوں کے محتاج کر دیا تو بتاو سارے منکرین میلاد یہ اصول حدیث قران و حدیث سے دیکھاو اور پھر صحابی کا عمل دیکھاو ورنہ یہ بات چھوڑ دو کہ مستحب ہونے کے لیے لازم ہے کہُ صحابی سے ثابت ہو ورنہ مساجد پر عیسائی چرچ کی طرح کے محراب و مینار بنانا مساجد مزین کرنا اور قرآن کےاعراب لگانا سب کے سب اصحاب سے دیکھاو و عجیب بات یہ ہے کہ میں نے سنا تھا کہ جس حکم قطعی من اللہ ہو فرض ہوتا ہے جس کا امر مطلق وجوب ہو وہ واجب جس پر عمل رسول ہو وہ سنت جس پر اشارہ نص قرآن و سنت یا مجھتدین سے ہو مباح و مستحب لکین یہاں ہم کہتے ہیں میلاد مستحب ہے وہ کہتے ہیں رسول اللہ سے دیکھاو ارے بابا رسول اللہ سے تب دیکھاتے جب دعوی ہمارا سنت کا ہوتا میلاد پر سنت صرف روزہ رکھنا ہے اس کے علاوہ باقی اعمال میلاد مستحب ہیں
نقطہ آخر یہ کہ اگر صحابہ کا عمل ہی حجت مانتے ہو تو یہ لو سنن نسائی میں صحابہ مسجد نبوی میں حلقہ بنا کر زکر آمد رسول کر رہے تھے اور اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے اور اللہ اس محفل اصحاب پر خوش ہو رہا تھا
اب نص اشارہ مل گئ تو اس کی نفی پر دلیل اب منکر کے زمہ ہے کہ رسول اللہ کی آمد پر حلقہ بنا کر ذکر کرنا مسجد میں یہ صحابہ کا طریق ہے اب تمھارے زمہ ہے کہ مسجد میں زکر محفل آمد رسول کرنا حرام ہے صحابہ نے منع کیا
نہیں رضوی صاحب ہم تو محفل مانتے ہیں آپ جلوس میلاد صحابہ سے دیکھاو
جلوس کیا ہے سوال یہ ہے جلوس درحقیقت یہ ہے کہ لوگوں کا جمع ہو کر چلتے پھرتے احتجاج کرنا جیسا کہ اپ لوگ کسی بھی معاملہ میں یا کشمیر کے ساتھ محبت اظہار یکجیتی کے لیے ایک ساتھ گھر سے باہر نکلتے ہیں تو اس کو جلوس کہا جائے گا یہ غم و مزحمت کے لیے بھی ہو سکتا ہے اور خوشی اور اظہار کے لیے بھی
اگر تو اصحاب سے کسی طرح کے جلوس کا ثبوت اشارہ بھی مل جائے تو پھر اس کے منع کی دلیل نہ ہوئی تو مباح اور مستحب
اس تحقیق کے بعد اصحاب رسولُ کا ایک خوشی میں نکالا گیا جلوس مجھے مل گیا المستدرک حاکم میں اور صحیح مسلم کتاب ھجرہ میں حدیث حاضر خدمت ہے
عورتیں بھی جلوس میں صحابہ کی عورتیں چھتوں پر بچے مرد غلام گلیوں میں اور نعرہ یا رسول اللہ کا صحیح مسلم اور منکر میلاد جس کو شور کہتے ہیں وہ صحابہ کر رہے ہیں
گلی محلوں میں بکھر کر جلوس نکالنا ثابت ہوگیا ورنہ اللہ کے رسولُ منع کرتے اے صحابہ لوگوں کو تکلیف مت دو یہ شور مچا کر مریضوں کو تکلیف مت دو یہ پورے مدینہ میں گلی گلی سب نہ کرو اجماع نہ کرو یہ اجتماعی نظام صرف جہاد کے لیے ہے میری آمد پر نہ کرو اور جب ظاہری آمد کا یہ حال ہے تو ولادت باکمالُ کی کیا شان ہوگی