434

کنزالایمان مع تفسیر خزائن العرفان۔ آیات۔ 131.132.133.134.135.

آئیں قرآن سیکھیں تفسیر کے ساتھ
آج مورخہ16 ستمبر 2021
08 صفر المظفر 1442.
سبق نمبر 34
سورۃ البقرہ آیت.131.132.133.134.135.
ترجمہ کنزالایمان.
مترجم :امام اھلسنہ، مجدد دین و ملت، ولی نعمت ، عظیم البرکت، عظیم المرتبت، الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن۔
تفسیر: خزائن العرفان فی تفسیر القرآن.
مفسر: علامہ مولانا سید صدر الافاضل مفتی نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ الھادی.

سورۃ البقرة آیت 131

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِذۡ قَالَ لَهٗ رَبُّهٗۤ اَسۡلِمۡ‌ۙ قَالَ اَسۡلَمۡتُ لِرَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَ.
ترجمہ:جبکہ اس سے اس کے رب نے فرمایا گردن رکھ عرض کی میں نے گردن رکھی اس کے لئے جو رب ہے سارے جہان کا.
⛲⛲⛲⛲

سورۃ البقرة آیت 132

وَوَصّٰى بِهَآ اِبۡرٰهٖمُ بَنِيۡهِ وَ يَعۡقُوۡبُؕ يٰبَنِىَّ اِنَّ اللّٰهَ اصۡطَفٰى لَـكُمُ الدِّيۡنَ فَلَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَاَنۡـتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَؕ.
ترجمہ: اور اسی دین کی وصیت کی ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے کہ اے میرے بیٹو! بیشک اللہ نے یہ دین تمہارے لئے چن لیا تو نہ مرنا مگر مسلمان۔
⛲⛲⛲

سورۃ البقرة آیت 133

اَمۡ كُنۡتُمۡ شُهَدَآءَ اِذۡ حَضَرَ يَعۡقُوۡبَ الۡمَوۡتُۙ اِذۡ قَالَ لِبَنِيۡهِ مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِىۡؕ قَالُوۡا نَعۡبُدُ اِلٰهَكَ وَاِلٰهَ اٰبَآئِكَ اِبۡرٰهٖمَ وَاِسۡمٰعِيۡلَ وَاِسۡحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًا ۖۚ وَّنَحۡنُ لَهٗ مُسۡلِمُوۡنَ.
ترجمہ: بلکہ تم میں کے خود موجود تھے جب یعقوب کو موت آئی جب کہ اس اپنے بیٹوں سے فرمایا میرے بعد کس کی پوجا کرو گے بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے آباء ابراہیم و اسماعیل و اسحاق کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں،

*تفسیر خزائن العرفان*

     (ف241)

شان نزول: یہ آیت یہود کے حق میں نازل ہوئی انہوں نے کہا تھا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنی وفات کے روز اپنی اولاد کو یہودی رہنے کی وصیت کی تھی اللہ تعالی نے ان کے اس بہتان کے رد میں یہ آیت نازل فرمائی ۔(خازن) معنی یہ ہیں کہ اے بنی اسرائیل تمہارے پہلے لوگ حضرت یعقوب علیہ السلام کے آخر وقت ان کے پاس موجود تھے جس وقت انہوں نے اپنے بیٹوں کو بلا کر ان سے اسلام و توحید کا اقرا رلیا تھا اور یہ اقرار لیا تھا جو آیت میں مذکور ہے۔
(ف242)
حضرت اسمعیل علیہ السلام کو حضرت یعقوب علیہ السلام کے آباء میں داخل کرنا تو اس لئے ہے کہ آپ ان کے چچا ہیں اور چچا بمنزلہ باپ کے ہوتا ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے اور آپ کا نام حضرت اسحاق علیہ السلام سے پہلے ذکر فرمانا دووجہ سے ہے ایک تو یہ کہ آپ حضرت اسحاق علیہ السلام سے چودہ سال بڑے ہیں دوسرے اس لئے کہ آپ سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جد ہیں۔

سورۃ البقرة آیت 134

تِلۡكَ اُمَّةٌ قَدۡ خَلَتۡ‌ۚ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَلَـكُمۡ مَّا كَسَبۡتُمۡ‌ۚ وَلَا تُسۡئَـلُوۡنَ عَمَّا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ.
ترجمہ: یہ ایک امت ہے کہ گزر چکی ان کے لیے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لئے ہے جو تم کماؤ اور ان کے کاموں کی تم سے پرسش نہ ہو گی۔

تفسیر خزائن العرفان

        (ف243)

یعنی حضرت ابراہیم و یعقوب علیہما السلام اور ان کی مسلمان اولاد۔
(ف244)
اے یہود تم ان پر بہتان مت اٹھاؤ ۔

سورۃ البقرة آیت 135

وَقَالُوۡا کُوۡنُوۡا هُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰى تَهۡتَدُوۡا ‌ؕ قُلۡ بَلۡ مِلَّةَ اِبۡرٰهٖمَ حَنِيۡفًا ‌ؕ وَمَا كَانَ مِنَ الۡمُشۡرِكِيۡنَ.

ترجمہ: اور کتابی بولے یہودی یا نصرانی ہو جاؤ راہ پاؤ گے تم فرماؤ بلکہ ہم تو ابراہیم کا دین لیتے ہیں جو ہر باطل سے جدا تھے اور مشرکوں سے نہ تھے۔

*تفسیر خزائن العرفان*

             (ف245)

شان نزول :حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ آیت رؤساء یہود اور نجران کے نصرانیوں کے جواب میں نازل ہوئی یہودیوں نے تو مسلمانوں سے یہ کہا تھا کہ حضرت موسی علیہ السلام تمام انبیاء میں سب سے افضل ہیں اور توریت تمام کتابوں سے افضل ہے اور یہودی دین تمام ادیان سے اعلی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے حضرت سید کائنات محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور انجیل شریف و قرآن شریف کے ساتھ کفر کرکے مسلمانوں سے کہا تھا کہ یہودی بن جاؤ اسی طرح نصرانیوں نے بھی اپنے ہی دین کو حق بتا کر مسلمانوں سے نصرانی ہونے کو کہا تھا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
(ف246)
اس میں یہود و نصاری وغیرہ پر تعریض ہے کہ تم مشرک ہو اس لئے ملت ابراہیم پر ہونے کا دعوی جو تم کرتے ہو وہ باطل ہے۔ اس کے بعد مسلمانوں کو خطاب فرمایا جاتا ہے۔ کہ وہ ان یہودو نصاری سے یہ کہ دیں قولوا امنا ا لایۃ.

(طالب دعا : محمد عمران علی حیدری)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں