374

مرزا(دجال) قادیانی کی سیرت قرآن و حدیث کے کٹہرے میں

~مرزا قادیانی کی سیرت~ قرآن و حدیث کے کٹہرے میں

✍🏻 مبارک علی رضوی

مرزا قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود احمد قادیانی نے مرزا قادیانی کی سیرت کے واقعات جو اس کے نزدیک مستند تھے کو ان لوگوں کے واسطے اکٹھا کرنے کا سوچا جنہوں نے مرزا قادیانی کا زمانہ نہیں پایہ تاکہ وہ لوگ مرزا قادیانی کی سیرت سے واقف ہوں(سیرت المہدی حصہ اول ص 2-1 سن اشاعت فروری 2008 ٕ مرتب عبد الحی قادیانی)

اب اس کتاب کی پہلی روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ مرزا قادیانی سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم بہت پڑھا کرتا تھا۔یہ بات مرزا قادیانی کی بیوی اور ایک مرید مولوی شیر علی مرزا بشیر کو بتاٸی اور مرزا بشیر بھی اپنا ذاتی تجربہ یہی بتاتا ہے۔مگر ایک بات اور مرزا بشیر نے مولوی شیر علی قادیانی سے نقل کی ہے کہ مرزا قادیانی کو کبھی ہم نے استغفار کرتے نہیں سنا
(حصہ اول روایت اول ص 3)

قرآن:

استغفار حکم ربی:

القرآن – سورۃ نمبر 11 هود
آیت نمبر 90

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّكُمۡ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَيۡهِ‌ؕ اِنَّ رَبِّىۡ رَحِيۡمٌ وَّدُوۡدٌ‏ ۞

ترجمہ:
اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو۔ بےشک میرا پروردگار رحم والا (اور) محبت والا ہے.

القرآن – سورۃ نمبر 71 نوح
آیت نمبر 10

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّكُمۡؕ اِنَّهٗ كَانَ غَفَّارًا ۞

ترجمہ:
اور کہا کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگو کہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے

استغفار نصیحت انبیا ٕ و مرسلین:

القرآن – سورۃ نمبر 11 هود
آیت نمبر 52

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَيٰقَوۡمِ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّكُمۡ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَيۡهِ يُرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَيۡكُمۡ مِّدۡرَارًا وَّيَزِدۡكُمۡ قُوَّةً اِلٰى قُوَّتِكُمۡ وَلَا تَتَوَلَّوۡا مُجۡرِمِيۡنَ ۞

ترجمہ:
اور اے قوم! اپنے پروردگار سے بخشش مانگو پھر اس کے آگے توبہ کرو۔ وہ تم پر آسمان سے موسلادھار مینہ برسائے گا اور تمہاری طاقت پر طاقت بڑھائے گا اور (دیکھو) گنہگار بن کر روگردانی نہ کرو۔

القرآن – سورۃ نمبر 11 هود
آیت نمبر 90

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّكُمۡ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَيۡهِ‌ؕ اِنَّ رَبِّىۡ رَحِيۡمٌ وَّدُوۡدٌ‏ ۞

ترجمہ:
اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو۔ بےشک میرا پروردگار رحم والا (اور) محبت والا ہے۔

استغفار نہ کرنے کے نقصانات

القرآن – سورۃ نمبر 11 هود
آیت نمبر 3

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَّاَنِ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّكُمۡ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَيۡهِ يُمَتِّعۡكُمۡ مَّتَاعًا حَسَنًا اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى وَ يُؤۡتِ كُلَّ ذِىۡ فَضۡلٍ فَضۡلَهٗ ‌ؕ وَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنِّىۡۤ اَخَافُ عَلَيۡكُمۡ عَذَابَ يَوۡمٍ كَبِيۡرٍ ۞

ترجمہ:
اور یہ کہ اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو وہ تو تم کو ایک وقت مقررہ تک متاع نیک سے بہرہ مند کرے گا اور ہر صاحب بزرگ کو اس کی بزرگی (ھکی داد) دے گا۔ اور اگر روگردانی کرو گے تو مجھے تمہارے بارے میں (قیامت کے) بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔

احادیث النبویہ:

استغفار حکم ربی:

سنن ابوداؤد
کتاب: نماز کا بیان
باب: عبادت کے لئے رات کا کون سا حصہ افضل ہے
حدیث نمبر: 1315

حدیث نمبر: 1315
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ.

ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہمارا رب ہر رات جس وقت رات کا آخری ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، آسمان دنیا پر اترتا ہے ١ ؎، پھر فرماتا ہے: کون مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں؟ کون مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اس کی مغفرت کر دوں؟ ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التھجد ١٤ (١١٤٥)، والدعوات ١٤ (٦٣٢١)، والتوحید ٣٥ (٧٤٩٤)، صحیح مسلم/المسافرین ٢٤ (٧٥٨)، سنن الترمذی/الصلاة ٢١٢ (٤٤٦)، والدعوات ٧٩ (٣٤٩٨)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ١٨٢ (١٣٦٦)، (تحفة الأشراف: ١٣٤٦٣، (صحیح) ١٥٢٤١)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ القرآن ٨ (٣٠)، مسند احمد (٢/٢٦٤، ٢٦٧، ٢٨٣، ٤١٩، ٤٨٧)،

الفاظ استغفار

صحیح بخاری
کتاب: دعاؤں کا بیان
باب: صبح کو اٹھنے پر کیا پڑھے۔
حدیث نمبر: 6323

حدیث نمبر: 6323
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سَيِّدُ الاِسْتِغْفَارِ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ. إِذَا قَالَ حِينَ يُمْسِي فَمَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ- أَوْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ- وَإِذَا قَالَ حِينَ يُصْبِحُ فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ. مِثْلَهُ.

ترجمہ:
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا، ان سے بشیر بن کعب نے اور ان سے شداد بن اوس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ سب سے عمدہ استغفار یہ ہے اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت،‏‏‏‏ خلقتني وأنا عبدک،‏‏‏‏ وأنا على عهدک ووعدک ما استطعت،‏‏‏‏ أبوء لک بنعمتک،‏‏‏‏ وأبوء لک بذنبي،‏‏‏‏ فاغفر لي،‏‏‏‏ فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت،‏‏‏‏ أعوذ بک من شر ما صنعت‏.‏ اے اللہ! تو میرا پالنے والا ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں تیرے عہد پر قائم ہوں اور تیرے وعدہ پر۔ جہاں تک مجھ سے ممکن ہے۔ تیری نعمت کا طالب ہو کر تیری پناہ میں آتا ہوں اور اپنے گناہوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں، پس تو میری مغفرت فرما کیونکہ تیرے سوا گناہ اور کوئی نہیں معاف کرتا۔ میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے برے کاموں سے۔ اگر کسی نے رات ہوتے ہی یہ کہہ لیا اور اسی رات اس کا انتقال ہوگیا تو وہ جنت میں جائے گا۔ یا (فرمایا کہ) وہ اہل جنت میں ہوگا اور اگر یہ دعا صبح کے وقت پڑھی اور اسی دن اس کی وفات ہوگئی تو بھی ایسا ہی ہوگا۔

استغفار سنت امام الانبیا ٕﷺ

صحیح بخاری
کتاب: دعاؤں کا بیان
باب: نبی ﷺ کا دن اور رات میں استغفار پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6307

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ مَرَّةً.

ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ اللہ سے استغفار اور اس سے توبہ کرتا ہوں۔

مسند احمد
کتاب: حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
باب: حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حدیث نمبر: 5100

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ اسْتَغْفَرَ مِائَةَ مَرَّةٍ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ أَوْ إِنَّكَ تَوَّابٌ غَفُورٌ

ترجمہ:
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا میں نے نبی کریم ﷺ کو سو مرتبہ استغفار کرتے ہوئے سنا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما مجھ پر توجہ فرما، بیشک تو نہایت توبہ قبول کرنے والا نہایت مہربان ہے یا یہ کہ نہایت بخشنے والا ہے۔

استغفار نصیحت امام الانبیا ٕ ﷺ:

سنن ابن ماجہ
کتاب: آداب کا بیان۔
باب: اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرنا۔
حدیث نمبر: 3817

حدیث نمبر: 3817
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاق،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الْمُغِيرَةِ،‏‏‏‏ عَنْ حُذَيْفَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي وَكَانَ لَا يَعْدُوهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ،‏‏‏‏ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ أَنْتَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ؟ تَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً.

ترجمہ:
حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں پر زبان درازی کرتا تھا، لیکن اپنے گھر والوں کے سوا کسی اور سے زبان درازی نہ کرتا تھا، میں نے اس کا ذکر نبی اکرم ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: تم استغفار کیوں نہیں کیا کرتے، تم ہر روز ستر بار استغفار کیا کرو ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٣٣٧٦، ومصباح الزجاجة: ١٣٣٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/٣٩٤، ٣٩٦، ٣٩٧، ٤٠٢).

استغفار کی فضیلت:

جامع ترمذی
کتاب: قرآن کی تفسیر کا بیان
باب: سورت مطففین کی تفسیر
حدیث نمبر: 3334

حدیث نمبر: 3334
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَخْطَأَ خَطِيئَةً نُكِتَتْ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُوَ نَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ وَتَابَ سُقِلَ قَلْبُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ عَادَ زِيدَ فِيهَا حَتَّى تَعْلُوَ قَلْبَهُ وَهُوَ الرَّانُ الَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ:‏‏‏‏ كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ سورة المطففين آية 14 . قال:‏‏‏‏ هذا حديث حَسَنٌ صَحِيحٌ.

ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ پڑجاتا ہے، پھر جب وہ گناہ کو چھوڑ دیتا ہے اور استغفار اور توبہ کرتا ہے تو اس کے دل کی صفائی ہوجاتی ہے (سیاہ دھبہ مٹ جاتا ہے) اور اگر وہ گناہ دوبارہ کرتا ہے تو سیاہ نکتہ مزید پھیل جاتا ہے یہاں تک کہ پورے دل پر چھا جاتا ہے، اور یہی وہ «ران» ہے جس کا ذکر اللہ نے اس آیت «كلا بل ران علی قلوبهم ما کانوا يکسبون» یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے (المطففین: ١٤) ، میں کیا ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ١٤١ (٤١٨)، سنن ابن ماجہ/الزہد ٢٩ (٤٢٤٤) (حسن)
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 268)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3334

مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: استغفار وتوبہ کا بیان
باب: اللہ تعالیٰ باربار توبہ قبول کرتا ہے
حدیث نمبر: 2364

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن عبدا أذنب ذنبا فقال : رب أذنبت فاغفره فقال ربه أعلم عبدي أن له ربا يغفر الذنب ويأخذ به ؟ غفرت لعبدي ثم مكث ما شاء الله ثم أذنب ذنبا فقال : رب أذنبت ذنبا فاغفره فقال ربه : أعلم عبدي أن له ربا يغفر الذنب ويأخذ به ؟ غفرت لعبدي ثم مكث ما شاء الله ثم أذنب ذنبا قال : رب أذنبت ذنبا آخر فاغفر لي فقال : أعلم عبدي أن له ربا يغفر الذنب ويأخذ به ؟ غفرت لعبدي فليفعل ما شاء

ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اسی امت میں سے یا گزشتہ امتوں میں سے ایک بندے نے گناہ کیا اور پھر کہنے لگا اے میرے پروردگار میں نے گناہ کیا ہے تو میرے اس گناہ کو بخش دے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کیا میرا یہ بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک پروردگار ہے جو جس کو چاہتا ہے اور جب چاہتا ہے اس کے گناہ بخشتا ہے اور جس کو چاہتا ہے اور جب چاہتا ہے اس کے گناہ پر مواخذہ کرتا ہے تو جان لو میں نے اپنے بندہ کو بخش دیا۔ وہ بندہ اس مدت تک کہ اللہ نے چاہا گناہ کرنے سے باز رہا، اس کے بعد اس نے پھر گناہ کیا اور عرض کیا کہ اے میرے پروردگار! میں نے گناہ کیا ہے تو میرے اس گناہ کو بخش دے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کیا یہ میرا بندہ یہ جانتا ہے کہ اس کا ایک پروردگار ہے جو گناہ کو بخشتا ہے اور اس پر مواخذہ کرتا ہے؟ میں نے اس بندہ کو بخش دیا۔ وہ بندہ اس مدت تک کہ اللہ نے چاہا گناہ سے باز رہا اور اس کے بعد پھر اس نے گناہ کیا اور اس کے بعد پھر اس نے عرض کیا کہ اے میرے پروردگار میں نے گناہ کیا ہے تو میرے اس گناہ کو بخش دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کیا میرا بندہ یہ جانتا ہے کہ اس کا ایک پروردگار ہے جو گناہ بخشتا ہے اور اس پر مواخذہ کرتا ہے؟ میں نے اس بندہ کو بخش دیا پس جب تک وہ استغفار کرتا رہے جو چاہے کرے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
حدیث کے آخری الفاظ پس جو چاہے کرے۔ کا مطلب یہ ہے کہ یہ بندہ جب تک گناہ کرتا رہے گا اور استغفار کرتا رہے گا اس کے گناہ بخشتا رہوں گا لہٰذا جملہ سے خدانخواستہ گناہ کی طرف رغبت دلانا مقصود نہیں ہے بلکہ استغفار کی فضیلت اور گناہوں کی بخشش میں استغفار کی تاثیر کو بیان کرنا مقصود ہے۔

عبرت کے لیے ایک حدیث یہ بھی ملاحظہ کر لیں:
صحیح مسلم
کتاب: ایمان کا بیان
باب: اس بات کی دلیل کا بیان کہ حالت کفر میں مرنے والے کو اسکا کوئی عمل فائدہ نہیں دیگا
حدیث نمبر: 518

حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ جُدْعَانَ کَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَصِلُ الرَّحِمَ وَيُطْعِمُ الْمِسْکِينَ فَهَلْ ذَاکَ نَافِعُهُ قَالَ لَا يَنْفَعُهُ إِنَّهُ لَمْ يَقُلْ يَوْمًا رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ

ترجمہ:
ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، داود، شعبی، مسروق، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ابن جدعان زمانہ جاہلیت میں اسلام سے قبل حالت کفر میں صلہ رحمی کرتا تھا مسکینوں کو کھانا کھلاتا تھا تو کیا اس سے اس کو فائدہ ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کام اسے کوئی فائدہ نہ دیں گے کیونکہ اس نے کبھی یہ نہیں کہا رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ یعنی اے میرے پروردگار قیامت کے دن میرے گناہوں کو معاف فرما دینا۔

یہ حدیث مسند احمد میں بھی سیدہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔اور مصنف ابن ابی شیبہ میں بھی ہے۔

تو دیکھا آپ نے جس نے استغفار نہیں کیا اسکے نیک اعمال ضاٸع۔۔۔۔
اب فیصلہ آسان ہوگیا۔سیرت مرزا قادیانی قرآن و حدیث کے کٹہرے میں۔۔۔۔مرزا قادیانی کا دعوی کامل اطاعت کا بھی غلط ثابت ہوا۔۔۔مرزا قادیانی منحرف ثابت ہوا حکم ربی سے۔۔۔مرزا قادیانی تارک سنت الانبیا ٕ۔۔۔۔۔مرزا قادیانی کفار کی روش پر چلنے والا ثابت ہوا۔۔۔۔۔

فیصلہ قرآن و حدیث کا تدبر آپکا۔

===========> جاری ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں