★ تــحـقـیـــق حـــدیـثــــــ اســـماءالـرجــال ★
اگــر تمـام لـوگــ محـبـت علـی رضـی اللہ تعـالـیٰ عنـہٗ پـر جمـع ہـوجـاتے تـو اللہ ﷻ جہنـم کـی تخـلـیـق ہــی نـہ کـرتـا
اَلصَّـــلٰوةُوَالسَّـــلَامُ عَلَیــْـكَ یَاخَـاتَــمَ النَّبِیِّیْــن
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ روایت اکثر روافض کی طرف سے پیش کی جاتی ہے اور بعض اہلسنت کے لبادے میں چھپے ہوئے نیم رافضی بھی بیان کرتے ہیں مولا علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کی فضیلت میں جو غُلُو پر مبنی ہے آج ہم اس روایت کی اپنی تحریر میں تحقیق پیش کریں گے
امام دیلمی (م 509ھ) رحمہ اللہ نے فرمایا :-
5135 – عن ابْن عَبَّاس لَو اجْتمع النَّاس على حب عَليّ بن أبي طَالب لما خلق الله تَعَالَى النَّار
[ الفردوس بمأثور الخطاب 3/373 ]
مسند الفردوس کے نسخہ میں اسناد حذف ہیں اس کو امام دیلمی سے باسند امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں نقل کیا اسی طرح خوارزمی نے بھی اس کو باسند نقل کیا ہے
293 – الديلمي أخبرنا أبي أخبرنا أبو طالب الحسيني حدثنا أحمد بن محمد بن عمر الفقيه الطبري حدثنا أبو المفضل محمد بن عبد الله الشيباني حدثنا ناصر بن الحسن بن علي حدثنا محمد بن منصور عن عيسى بن طاهر اليربوعي حدثنا أبو معاوية عن ليث عن طاوس عن ابن عباس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لو اجتمع الناس على حب علي بن أبي طالب لما خلق الله النار
ترجمہ :- ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی محبت پر جمع ہوجاتے تو اللہ تعالیٰ جہنم کو پیدا نہ کرتا
[ الزيادات على الموضوعات 1/260 ]
[ المناقب للخوارزمي 1/68 :- 39 ]
‼️ یہ روایت عندالتحقیق منگھڑت ہے اور امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی یہ روایت منگھڑت ہے کیونکہ آپ نے اس کو “زیادات” میں نقل کیا ہے جو کہ موضوع احادیث پر مشتمل کتاب ہے جیسا کہ خود خاتم الحفاظ نے مقدمے میں فرمایا :- 1/31
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس کـی سنـد میـں درج ذیـل عـلـتـیـں ہیـں
➊ شهردار بن شيرويه بن فناخسرو مجہول ہے
➋ أبو طالب الحسيني المحسن بن الحسين بن أبي عبد الله محمد المعروف بابن النصيبي یہ مجہول الحال ہے
➌ أبو المفضل محمد بن عبد الله الشيباني یہ احادیث گھڑنے والا راوی ہے اور اس سند میں آفت یہی راوی ہے
اســں راوی کـے حـوالـے سـے ائـمـہ کا کـلام
① امام جرح و تعدیل حافظ شمس الدین ذہبی رحمہ اللہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کا کلام اس کے حوالے سے نقل کرتے ہیں :-
محدثین نے امام الدارقطنی رحمہ اللہ کو منتخب کرکے اس کی روایات کو لکھا پھر جب اسکا جھوٹا ہونا واضح ہوگیا تو انہوں نے اس کی روایات کو پھاڑ دیا اور ان کو باطل کرار دیا اور کہا کہ یہ روافض کے لیے احادیث گھڑتا ہے
قال الخطيب: كتبوا عنه بانتخاب الدارقطني، ثم بأن كذبه فمزقوا حديثه، وكان يعد يضع الأحاديث للرافضة
[ ميزان الاعتدال رقم :- 7802 ]
② شیخ الاسلام حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے عبيد الله بن أحمد الأزهري کا قول اس کے حوالے سے نقل کیا کہ انہوں نے کہا یہ دجال اور کذاب راوی ہے
اور حمزة بن محمد بن طاهر کا قول نقل کیا کہ انہوں نے کہا یہ احادیث گھڑنے والا ہے
[ لسان الميزان 5/231 ]
③ امام ابن عراقی رحمہ اللہ اس کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ یہ احادیث گھڑنے والا دجال ہے
محمد بن عبد الله بن المطلب أبو الفضل الشيباني الكوفي عن البغوي وابن جرير دجال يضع الحديث
[ تنزيه الشريعة المرفوعة رقم :- 166 ]
‼️ کیونکہ یہ واضح ہو گیا کہ اس نے سند کو گڑھا ہے لہذا اور علتیں بیان کرنے کی ضرورت نہیں ورنہ اور علتیں بھی ہیں سند میں باقی شیعہ حضرات کی کتب میں یہ روایت کثرت سے موجود ہے ہم نے ثابت کیا کہ یہ روایت اہلسنت کے نزدیک من گھڑت ہے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
فقـــــط واللہ ورسولــــــہٗ اعلـــم بـالـصــواب
خـادم اہـلسنت و جـمـاعـت محمــد عــاقـب حسیــن رضــوی