عقیدہ وفات مسیح مگر ثبوت ۔۔۔۔؟
✍🏻 مبارک علی رضوی
قادیانی حضرات بڑے ذوق و شوق سے وفات مسیح علیہ السلام راگ آلاپتے نظر آتے ہیں۔
قادیانی حضرات کے نزدیک یہودیوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کو پکڑا۔۔۔خوب تذلیل کی اور بالاخر صلیب پر چڑھا دیا مگر ان کی موت صلیب پر واقع نہیں ہوٸی بلکہ وہ وہاں سے مرہم عیسی کے ذریعے صحت یاب ہوکر کشمیر پہنچے۔ستاسی(87) سال وہاں رہے۔پھر وفات پاٸی اور سری نگر میں مدفون ہوۓ۔(ازالہ اوہام)
اول تو قادیانی وفات مسیح پر بات کرتے وقت اپنا مکمل عقیدہ بیان نہیں کرتے۔دوم جتنا کرتے ہیں اسکا ثبوت بھی ندارد۔۔۔
دوستوں! مرزاٸیوں کا عقیدہ وفات مسیح , حضرت مسیح کی گرفتاری اور پھر واقع صلیب۔۔۔۔واقع صلیب گرفتاری کے ساتھ ہی منسلک ہے۔ پس اگر یہود کا حضرت عیسی علیہ السلام کو پکڑنا قرآن شریف سے ثابت ہوجاتا ہے تو پھر بقیا چیزیں بعید از عقل قرار نہیں دی جاسکتیں۔
جب کہ امر بالا کہ متعلق قرآن پاک فرماتا ہے:
القرآن – سورۃ نمبر 5 المائدة
آیت نمبر 110
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِذۡ قَالَ اللّٰهُ يٰعِيۡسَى ابۡنَ مَرۡيَمَ اذۡكُرۡ نِعۡمَتِىۡ عَلَيۡكَ وَعَلٰى وَالِدَتِكَ ۘ اِذۡ اَيَّدْتُكَ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِىۡ الۡمَهۡدِ وَكَهۡلًا ۚوَاِذۡ عَلَّمۡتُكَ الۡـكِتٰبَ وَالۡحِكۡمَةَ وَالتَّوۡرٰٮةَ وَالۡاِنۡجِيۡلَ ۚ وَاِذۡ تَخۡلُقُ مِنَ الطِّيۡنِ كَهَيْئَةِ الطَّيۡرِ بِاِذۡنِىۡ فَتَـنۡفُخُ فِيۡهَا فَتَكُوۡنُ طَيۡرًۢا بِاِذۡنِىۡ وَ تُبۡرِئُ الۡاَكۡمَهَ وَالۡاَبۡرَصَ بِاِذۡنِىۡ ۚ وَاِذۡ تُخۡرِجُ الۡمَوۡتٰى بِاِذۡنِىۡ ۚ وَاِذۡ كَفَفۡتُ بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ عَنۡكَ اِذۡ جِئۡتَهُمۡ بِالۡبَيِّنٰتِ فَقَالَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡهُمۡ اِنۡ هٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِيۡنٌ ۞
ترجمہ:
جب خدا (عیسیٰ سے) فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرے ان احسانوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے جب میں نے روح القدس (یعنی جبرئیل) سے تمہاری مدد کی تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی نسق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتا تھا اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے چنگا کر دیتے تھے اور مردے کو میرے حکم سے (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا جب تم ان کے پاس کھلے نشان لے کر آئے تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ صریح جادو ہے.
تمام امھات التفاسیر میں اس آیت کے تحت یہی مروی ہے کہ یہود حضرت عیسی علیہ السلام پہنچ نہیں پاۓ تھے۔
دلیل از کتاب مرزا قادیانی:
مرزا قادیانی لکھتا ہے:
“اسی طرح اللہ تعالی نے حضرت عیسی علیہ السلام کو فرمایا تھا۔ اذ کففت بنی اسراٸیل عنک یعنی یاد کر وہ زمانہ جب کہ بنی اسراٸیل کو جو قتل کا ارداہ رکھتے تھے میں نے تجھ سے روک دیا”
(رخ جلد 18 ص 528)
تو جب یہود کو حضرت عیسی علیہ السلام سے پہنچنے سے روک دیا گیا تو پھر وہ گرفتار کر کے کسے لے گۓ تھے اور صلیب کسے دیا ؟