504

حضرت عمربن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ترک رفع الیدین کی حدیث پر زبیر علی زئی صاحب کےاعتراضات کا تحقیقی جائزہ

’’حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي دَاوُد، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحِمَّانِيُّ، قَالَ:حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَيَّاش، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبْجَرَ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ إبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، قَالَ: رَأَيْت عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضي الله عنه يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ، ثُمَّ لاَ يَعُود۔ قَالَ: وَرَأَيْت إبْرَاهِيم، وَالشَّعْبِيَّ يَفْعَلاَنِ ذَلِكَ۔ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ: فَهَذَا عُمَرُ رضي الله عنه لَمْ يَكُنْ يَرْفَعُ يَدَيْهِ أَيْضًا إلَّا فِي التَّكْبِيرَةِ الآُولَى فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ لِأَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَيَّاشٍ، وَإِنْ كَانَ هَذَا الْحَدِيثُ إنَّمَا دَارَ عَلَيْهِ، فَإِنَّهُ ثِقَةٌ حُجَّةٌ، قَدْ ذَكَرَ ذَلِكَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ وَغَيْرُهُ‘‘۔ ’’حضرت ابراہیم نے اسود سے نقل کی ہے کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ کو دیکھا کہ وہ پہلی تکبیرمیں صرف ہاتھ اٹھاتے پھر دوبارہ ہاتھ نہ اٹھاتے اور میں نے ابراہیم نخعیؒ اور شعبی ؒ کو اسی طرح کرتے دیکھا۔ امام طحاویؒ فرماتے ہیں کہ یہ حضرت عمررضی اﷲعنہ جو اس روایت کے مطابق صرف پہلی تکبیرمیں ہاتھ اٹھا۰تے ہیں اور یہ روایت صحیح ہے۔ کیونکہ اس کا دارمدار حسن بن عیاش راوی پر ہے۔ اور وہ قابل اعتماد وپختہ راوی ہے۔ جیساکہ یحییٰ بن معینؒ وغیرہ نے بیان کیا ہے‘‘۔ (المعانی الآثار للطحاوی: ج۱، ص۲۲۸؛ نصب الرایۃ: ج۱، ص۴۰۵، رقم ۱۷۲۴)

مکمل تفصیل کے لیے نیچے ریڈ مور بٹن پر کلک کریں

Read more

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں