https://rizvibhaionline.com/ 495

حضرت علی کا قتل کرنے والا شخص عبدالرحمن ابنِ ملجم مرادی سنی تھا یا شیعہ

حضرت علی کا قتل کرنے والا شخص عبدالرحمن ابنِ ملجم مرادی سنی تھا یا شیعہ

تحریر خاکسار۔ راجہ محمداقبال رضوی

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا قتل کرنے والا لعنتی شخص عبدالرحمن ابنِ ملجم مرادی سنی تھا یا شیعہ اس پر سنی شیعہ جاھل لوگو میں بحث ہوتی رہتی ہے میں نے غنیمت سمجھا کہ اس عنوان پر بھی لکھ دوں۔۔عبدالرحمن ابنِ ملجم مرادی پہلے شیعہ تھا اور بعد میں خارجی ہوا مگر ایک بات پکی ہے کہ وہ صحیح العقیدہ سنی کبھی نہیں رہا ۔۔شیعہ تھا اور بعد میں خارجی ہوا۔۔میں رضوی بھائی اس معاملہ میں شیعہ حضرات کے مستند کتب کے حوالے سے چند باتیں عرض کروں گا ۔ ملا باقر مجلسی وہ عالم دین شیعہ تھا کہ اس کی تعریف میں امام خمینی نے کشف اسرار میں ملا باقر مجلسی کی کتب پرھنے کی طرف حکم دیا تھا کہ تمام شیعہ ملا باقر مجلسی کی کتب مطالعہ میں لیں۔۔

ملا باقر مجلسی اہل تشریح کا بہت بڑا عالم ہے اس کی کتاب بحار الانوار ہیں جو ایک سو دس جلدوں پر مشتمل ہے اس کی جلد نمبر 46 اور صفحہ نمبر 388 اور صفحہ نمبر 260 مین بیان ہے کہ سیدنا مولا علی شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے دور خلافت میں یمن کےحاکم حبیب بن منتجب کو خط لکھا اور کہا کہ تم یمن میں سے کچھ بندے میرے پاس بھیجو جو پڑھے لکھے ہو اور ذہین ہوں ۔ تو یمن کے حاکم ابن منتجب نے دس بندے مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی بارگاہ میں بھیجے ان دس افراد میں سے ایک فرد عبدالرحمن ابن ملجم تھا جب مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی بارگاہ میں آیا تو کتاب بحار الانوار جلد نمبر 40 صفحہ نمبر 388 میں یہ واقعہ کچھ اس طرح سے بیان ہے کہ جب ابن ملجم آیا تو آکر سلام عرض کیا ۔ اسلام علیکم یاامیرالمومینین یا عادل صادق امام یا وصی رسول اللہ و خلیفہ من بعدہ و وارث علمہ

https://rizvibhaionline.com/
https://rizvibhaionline.com/

اس نے مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے دربار میں آکر اہل تشیع کی طرح خلیفہ و وصی بعد از رسول اللہ کہہ کر سلام پیش کیا اور پھر مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھ پر بیعت لی
جب اس نے مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھ پر بیعت لی تو یہ واقعہ اہل تشیع کی کتاب الارشاد کے صفحہ نمبر 19 پر اس طرح سے بیان ہے کہ جب اس نے ایک دفعہ بیت لیں اورجب وہ واپس جانے لگا تو سعید نا مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کو دوبارہ بلایا اور دوبارہ بیت لی اور فرمایا یہ تم مجھ سے غرداری نہیں کروگے تو وہ بولا کہ نہیں کروں گا اور پھر اس کو تین دفعہ واپس بلایا اور اسی بات کی تاکید کی اور جب مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے بار بار اس سے بیعت لینے کے بعد تاکید کی تو عبدالرحمن ابن ملجم بولا اے مولا علی رضی اللہ تعالی عنہا کے میں دیکھتا ہوں کہ آپ نے اور بھی لوگوں سے بیعت لی ہے لیکن ان سے اتنا پکا وعدہ نہیں لیا تو آپ نے میرے ساتھ ہی یہ معاملہ کیوں کیا
تو مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے دھوکہ پاتا ہوں تم سے دھوکہ کی بو آتی ہے یعنی کہ تو میرے ساتھ دھوکہ کرے گا تو ابن ملجم نے جب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے بیعت کر لی تو مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ اے عبدالرحمن ابن ملجم میں دیکھتا ہوں کہ تو جو میرے ساتھ وعدہ کر کے بیعت کرنے جا رہا ہے میں دیکھتا ہوں کہ تو اس بیعت کو پورا نہیں کرے گا اور تو مجھ سے بے وفائی کرے گا

https://rizvibhaionline.com/
https://rizvibhaionline.com/
https://rizvibhaionline.com/


کتاب مقات الطالبین کے صفحہ نمبر 20 پر لکھا ہے کہ مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے یمن کے لوگوں کو بیعت کے لئے اکٹھا کیا اور ان بندوں میں سے ایک ابن ملجم نے آپ کی بار بار بیت لینی چاہیے آپ نے پہلے اس کو تین بار منع کیا اور پھر اس کو اپنے ہاتھ کی بیعت لینے دیا اور بعد میں جبب نہروان کی جنگ شروع ہوئی توپہلے جو عبدالرحمن ابن مجلم آپ رضی اللہ تعالی عنہا کا تابعدار تھا اس نے اپنا مذہب بدل لیا اور خارجیوں میں شمار ہو گیا اور مولا علی شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ کے مخالفین میں شامل ہوگیا
کتاب لسان المیزان میں جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 440 میں عبد الرحمٰن ابن مجلم کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ وہ شخص ہے جس نے مولا علی رضی اللہ تعالی عنہا کا قتل کیا اور یہ اہل تشریح میں سے تھا

https://rizvibhaionline.com/
https://rizvibhaionline.com/
https://rizvibhaionline.com/
https://rizvibhaionline.com/
https://rizvibhaionline.com/
https://rizvibhaionline.com/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں