285

تفسیر خزائن خزائن العرفان۔ آیات۔11.12.13.14.15.

آئیں قرآن سیکھیں تفسیر کے ساتھ
آج مورخہ 07 دسمبر 2021
2 جمادی الاؤل۔1443ھ
سبق نمبر 67.
سورۃ: آل عمران.
آیات 11.12.13.14.15.
ترجمہ کنزالایمان.
مترجم :امام اھلسنہ، مجدد دین و ملت، ولی نعمت ، عظیم البرکت، عظیم المرتبت، شیخ السلام والمسلمین، شیخ القرآن و التفسیر، سیدی و مرشدی، القاری، الحافظ، الحاج، الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن۔
تفسیر: خزائن العرفان فی تفسیر القرآن.
مفسر: علامہ، مولانا، خلیفہ اعلی حضرت، سید صدر الافاضل مفتی نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ الھادی.

سورۃ آل عمران آیت 11

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

كَدَاۡبِ اٰلِ فِرۡعَوۡنَۙ وَالَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡ‌ؕ كَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَا ‌ۚ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوۡبِهِمۡ‌ؕ وَاللّٰهُ شَدِيۡدُ الۡعِقَابِ.

ترجمہ: جیسے فرعون والوں اور ان سے اگلوں کا طریقہ، انہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں تو اللہ نے ان کے گناہوں پر ان کو پکڑا اور اللہ کا عذاب سخت،
.⛲⛲⛲.

سورۃ آل عمران آیت 12

قُلۡ لِّلَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا سَتُغۡلَبُوۡنَ وَتُحۡشَرُوۡنَ اِلٰى جَهَنَّمَ‌ؕ وَبِئۡسَ الۡمِهَادُ.

ترجمہ: فرمادو، کافروں سے کوئی دم جاتا ہے کہ تم مغلوب ہوگے اور دوزخ کی طرف ہانکے جاؤ گے (ف۲۲) اور وہ بہت ہی برا بچھونا،

تفسیر خزائن العرفان

          (ف22)

شان نزول حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب بدر میں کفار کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شکست دے کر مدینہ طیبہ واپس ہوئے تو حضور نے یہود کو جمع کرکے فرمایاکہ تم اللہ سے ڈرو اور اس سے پہلے اسلام لاؤ کہ تم پر ایسی مصیبت نازل ہو جیسی بدر میں قریش پر ہوئی تم جان چکے ہو میں نبی مرسل ہوں تم اپنی کتاب میں یہ لکھا پاتے ہو اس پر انہوں نے کہا کہ قریش تو فنون حرب سے نا آشنا ہیں اگر ہم سے مقابلہ ہوا تو آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ لڑنے والے ایسے ہوتے ہیں اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور انہیں خبر دی گئی کہ وہ مغلوب ہوں گے اور قتل کئے جائیں گے گرفتار کئے جائیں گے ان پر جزیہ مقرر ہوگا، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز میں چھ سو کی تعداد کو قتل فرمایا اور بہتوں کو گرفتار کیا اور اہل خیبر پر جزیہ مقرر فرمایا.

سورۃ آل عمران آیت 13

قَدۡ كَانَ لَـكُمۡ اٰيَةٌ فِىۡ فِئَتَيۡنِ الۡتَقَتَا ؕ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَاُخۡرٰى كَافِرَةٌ يَّرَوۡنَهُمۡ مِّثۡلَيۡهِمۡ رَاۡىَ الۡعَيۡنِ‌ؕ وَاللّٰهُ يُؤَيِّدُ بِنَصۡرِهٖ مَنۡ يَّشَآءُ  ‌ؕ اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَعِبۡرَةً لِّاُولِى الۡاَبۡصَارِ.

ترجمہ: بیشک تمہارے لئے نشانی تھی (ف۲۳) دو گروہوں میں جو آپس میں بھڑ پڑے (ف۲٤) ایک جتھا اللہ کی راہ میں لڑتا (ف۲۵) اور دوسرا کافر (ف۲٦) کہ انہیں آنکھوں دیکھا اپنے سے دونا سمجھیں، اور اللہ اپنی مدد سے زور دیتا ہے جسے چاہتا ہے (ف۲۷) بیشک اس میں عقلمندوں کے لئے ضرور دیکھ کر سیکھنا ہے،

تفسیر خزائن العرفان

           (ف23)

اس کے مخاطب یہود ہیں اور بعض کے نزدیک تمام کفار اور بعض کے نزدیک مومنین (جمل)
(ف24)
جنگ بدر میں ۔
(ف25)
یعنی نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اصحاب ان کی کل تعداد تین سو تیرہ تھی ستتر مہاجر اور دو سو چھتیس انصار مہاجرین کے صاحب رابیت حضرت علی مرتضے تھے اور انصار کے حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہمااس کل لشکر میں دو گھوڑے ستر اونٹ اور چھ زرہ آٹھ تلواریں تھیں اور اس واقعہ میں چودہ صحابہ شہید ہوئے چھ مہاجر اور آٹھ انصار
(ف26)
کفار کی تعداد نو سو پچاس تھی ان کاسردار عتبہ بن ربیعہ تھا اور انکے پاس سو(۱۰۰) گھوڑے تھے اورسات سو اونٹ اور بکثرت زرہ اور ہتھیار تھے (جمل)
(ف27)
خواہ اس کی تعداد قلیل ہی ہو اور سروسامان کی کتنی ہی کمی ہو۔

سورۃ آل عمران آیت14

زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَالۡبَـنِيۡنَ وَالۡقَنَاطِيۡرِ الۡمُقَنۡطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالۡفِضَّةِ وَالۡخَـيۡلِ الۡمُسَوَّمَةِ وَالۡاَنۡعَامِ وَالۡحَـرۡثِ‌ؕ ذٰ لِكَ مَتَاعُ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ‌ۚ وَاللّٰهُ عِنۡدَهٗ حُسۡنُ الۡمَاٰبِ.
ترجمہ: لوگوں کے لئے آراستہ کی گئی ان خواہشوں کی محبت (ف۲۸) عورتوں اور بیٹے اور تلے اوپر سونے چاندی کے ڈھیر اور نشان کئے ہوئے گھوڑے اور چوپائے اور کھیتی یہ جیتی دنیا کی پونجی ہے (ف۲۹) اور اللہ ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانا (ف۳۰)

تفسیر خزائن العرفان

           (ف28)

تاکہ شہوت پرستوں اور خدا پرستوں کے درمیان فرق و امتیاز ظاہر ہو جیسا کہ دوسری آیت میں ارشاد فرمایا انا جعلناماعلی الارض زینۃ لھالنبلوھم ایھم احسن عملا ۔
(ف29)
اس سے کچھ عرصہ نفع پہنچتا ہے پھر فنا ہوجاتی ہے انسان کو چاہئے کہ متاع دنیا کو ایسے کا م میں خرچ کرے جس میں اس کی عاقبت کی درستی اور سعادت آخرت ہو۔
(ف30)
جنت تو چاہیٔے کہ اس کی رغبت کی جائے اور دنیاۓناپائیدار کی فانی مرغوبات سے دل نہ لگایا جائے.

سورۃ آل عمران آیت 15

قُلۡ اَؤُنَبِّئُكُمۡ بِخَيۡرٍ مِّنۡ ذٰ لِكُمۡ‌ؕ لِلَّذِيۡنَ اتَّقَوۡا عِنۡدَ رَبِّهِمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا وَاَزۡوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَّرِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ‌ؕ وَاللّٰهُ بَصِيۡرٌۢ بِالۡعِبَادِ‌ۚ.

ترجمہ: تم فرماؤ کیا میں تمہیں اس سے (ف۳۱) بہتر چیز بتادوں پرہیزگاروں کے لئے ان کے رب کے پاس جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے اور ستھری بیبیاں (ف۳۲) اور اللہ کی خوشنودی (ف۳۳) اور اللہ بندوں کو دیکھتا ہے (ف۳٤)

تفسیر خزائن العرفان

           (ف31)
          متاع دنیا سے۔
            (ف32)

جو زنانہ عوارض اور ہر ناپسند و قابل نفرت چیز سے پاک۔
(ف33)
اور یہ سب سے اعلی نعمت ہے۔
(ف34)
ا ور ان کے اعمال و احوال جانتا اور ان کی جزا دیتا ہے۔

(از قلم و طالب دعا: محمد عمران علی حیدری)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں